پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی بندرگاہوں پر پیاز ادرک اور لہسن کے سینکڑوں کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔
ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے بعد کمرشل بینکوں نے ایل سی کھولنا کم کی ہے جس پر پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن نے وزارت تجارت کے سیکریٹری کو خط لکھا ہے۔
خط کے مطابق ’ہنگامی بنیادوں پر کنٹینرز کلئیر نہ ہوئے تو آنے والے دنوں میں ملک میں سبزیوں کا بحران شدت اختیار کر جائے گا۔‘
فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن کے ترجمان وحید احمد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس وقت ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو جواز بنا کر کمرشل بینکوں نے درآمدی اشیا کی ایل سی کھولنا کم کر دی ہیں۔‘
’ملک میں سیلاب کی وجہ سے کئی سبزیاں کھیتوں میں ہی خراب ہو گئی ہیں۔ ایسے میں روزمرہ کے استعمال کی اشیا بیرون ملک سے درآمد کی جا رہی ہیں۔ یہ اشیا خورونوش ہیں جو ایک محدود وقت تک ہی قابل استعمال رہ سکتی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پیاز کے 250، لہسن کے 104 اور ادرک کے 63 کنٹینرز کراچی بندرگاہ پر موجود ہیں اور درجنوں کنٹینرز بندرگاہوں پر پہنچنے والے ہیں جو آنے والے دنوں میں ملک کی ضروریات کو پورا کریں گے۔ ایسی صورت حال میں آنے والے دنوں میں ملک میں پیاز، ادرک اور لہسن سمیت دیگر اشیا کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔‘
وحید احمد کے مطابق ’55 لاکھ ڈالر مالیت کا مال اس وقت بندرگاہ پر پھنسا ہوا ہے، جنتے روز یہ مال پورٹ پر موجود رہے گا اس کا ڈیمریج بڑھتا رہے گا اور اشیائے خورونوش کے کنٹینرز کی ہینڈلنگ اور انہیں پورٹ پر رکھنے کے لیے الگ انتظامات کرنا پڑتے ہیں وہ اخراجات بھی بڑھ رہے ہیں۔‘
